شبد کتنا آسان لگ رہا. جتنا آسان لگ رہا ہے ی اتنا آسان ہے نہیں. اب ہر کوئی اس پریستےٹے اچھی طرح سے وعاکف ہوگیا ہے.
اس لاک دوں مے سب کی اپنی اپنی کہانی ہے جیسے کوئی اسے لیکر خوش ہے تو کوئی اسے لیکر پریشان ہے, کسی کو کسی چیز کی فکر ہ تو کوئی ہر چیز سے بےفکر ہے, بھوت سی چیزے ہے لیکن ہر چیز کو ہم بیان نہیں کر سکتے.
یہ کورونہ جیسی خطرناک بیماری کا آنا ار اسکا پوری دنیا مے فیلنا ی ہم انسانو کی لئے سزا ہے . ہر کوئی اس کدرت کے ساتھ خیل رہا تھا جیسے مانو ہر چیز خود نے خرید رکھی ہو, ہر چیز پر خود کی حکومت ہو. کب تک ایسا چلتا کبھی نہ کبھی تو کدرت کو جوش مے آنا تھا.
یہ بیماری کسی ایک انسان کی غلطی نہیں ہے یہ سارے انسانو کی غلطی کی سزا ہے. اس بات کو ہمیں سمجھناکے ہوگا کے کدرت کسی ایک کو دیکھکر اتنی بدی سزا نہیں دے سکتی. آج ہر کسی کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا چاہے وو تکلیف چوٹی ہو ی بری.
آج اس چھوٹے سے وائرس نے سارے انسانو کو گھرو مے کیڈ کر کے رکھ دیا. ایک چھوٹا سا وائرس جس ہم اپنی آنکھ سے دیکھ بھی نہیں سکتے آج اسنے پوری دنیا مے لاک دوں کر دیا. ہم اسسے سوچ سکتے ہے ہماری ٹکٹ کچھ نہیں ہ جس تاکت پر ہمے اتنا گرور ہے.
"انسان یہ سب سے بڑتر مولا ہے اپنے گھر پر,
کیڈ مے پڑا ہے, ایک وائرس سے درکر"
اس لاک دوں کے چلتے ہمے بوہوٹ کچھ سیکھنے کو ملا ہے جیسے ہم اپنی زندگی آسانی ار سادگی سے گزار سکتے ہے, ہم چند دینو کی زندگی کے لئے کچھ زیادہ ہی اپنے آپ کو تکلیف مے ڈال رہے ہے, ہم ضرورت سے زیادہ ہی ہر چیز کر رہے ہے.
اسنے ہمے ار بھی بوھوت کچھ سکھایا جیسے کے
١) کوئ انسان سوپر پاور نہیں ہ, ہر کوئی اس کدرت کے سامنے لاچار ار بےبس ہے
٢) کے ہمارے اپر ایک سوپر پاور ہے جسے ہم گود کہتے ہے وہی ہر چیز کو کنٹرول کر رہا ہ
٣) زندگی ار موت دونو ہے ہر کسی کو زندگی ور موت دونو کا مزہ چکھنا ہے کوئی یہاں ہمیشہ کے لئے رہنے والا نہیں ہے
٤) یہ بیماری ہر انسان کو ہو رہی ہے, یہ کوئی مذہب, جات, رنگ, امیر, گریب کچھ نہیں دیکھتی یہ سب کے لئے ایک سماں ہے
٥) اسکے چلتے سوارتھی لوگ جو صرف اپنے بارے مے ہی سوچتے تھے انھ احساس ہوگیا کے انھ گھروالو ار دوستو کی ضرورت ہے.
٦) ار آج ہر کوئی ایک دوسرے کے کام مے آ رہا ہے مذہب, جات سب کچھ بہول کر ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہے.
ہمے یہ ہمیشہ یاد رخانہ ہے کے ہمے کدرت کے ساتھ نہیں خیلنا ہے. دنیا بوھوت خوبصورت ہے تو اسے خوبصورت ہی رہنے دیتے ہے.